عجب تماشہ ہے
جب رات گہری ہونے لگتی ہے
ساز چھڑ جاتے ہیں
بہتے نیلم اور جہلم کے ساز
چشموں سے بہتے جھرنوں کے ساز
بلاتے ہیں مجھے
جگاتے ہیں مجھے
بلند چوٹیوں سے اترتی یہ ہوا
چاندنی سی چمکتی یہ ہوا
ابھی بھی نوحہ خواں ہے
ان لمحوں کی
ان لفظوں کی
جو بیت کے بھی نہ بیتے...........
تارا ٹوٹا دیکھ کے دل نے کی پکار * کوئ مجھے بھی دیکھتا، میں ٹوٹا سو بار * ہری ہری میں ہر گئ، میں ہاری ہر بار * ہار ہی موری جیت ہے، موھ سنگ کھیلے یار
Tuesday, December 31, 2013
یادِ ماضی
Thursday, January 31, 2013
جناب خواجہ شاہد اقبال صاحب کے فرزند کی پیدائش پر
Labels:
blog,
imran,
imran manzoor,
iqbal,
jogi,
kashmir,
khawaja,
muzaffarabad,
pakistan,
shahid iqbal
Wednesday, January 02, 2013
ایک عاشق ناکام کے ادھیڑ عمری کے خواب
وہ آئیں خواب میں ھمارے خدا کی قدرت،
کبھی ھم ان کے کبھی اپنے بچوں کو گنتے ہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)