Tuesday, December 31, 2013

یادِ ماضی

عجب تماشہ ہے
جب رات گہری ہونے لگتی ہے
ساز چھڑ جاتے ہیں
بہتے نیلم اور جہلم کے ساز
چشموں سے بہتے جھرنوں کے ساز
بلاتے ہیں مجھے
جگاتے ہیں مجھے
بلند چوٹیوں سے اترتی یہ ہوا
چاندنی سی چمکتی یہ ہوا
ابھی بھی نوحہ خواں ہے
ان لمحوں کی
ان لفظوں کی
جو بیت کے بھی نہ بیتے...........