خُنک شاموں کے ملجگے اندھیروں میں
درختوں کی ویران ٹہنیوں سے چھلکتا آسمان
ٹمٹماتے بُجھتے جلتے ستاروں سے مزین
کپکپاتا سا ٹھٹھرتا سا آسمان
بےنور سا بےرنگ سا آسمان
اے سرمگیں وسعت یہ تو بتا
وہ چندن سی چاندنی کیا ہوئی
وہ راگ کیا ہوا، راگنی کیا ہوئی
کھو گئی جو ان دھندلکوں میں
وہ میری کہانی کیا ہوئی
جوانی کیا ہوئی
جوگی کا جوگ
تارا ٹوٹا دیکھ کے دل نے کی پکار * کوئ مجھے بھی دیکھتا، میں ٹوٹا سو بار * ہری ہری میں ہر گئ، میں ہاری ہر بار * ہار ہی موری جیت ہے، موھ سنگ کھیلے یار
Wednesday, November 29, 2017
سردیوں کی شام
Thursday, November 16, 2017
رقصِ سودائی
اس سے پہلے کہ آنکھیں بند ہوں
چلو کوئی بات کر گزریں
ہوا کی تھپکیوں پر
اُڑتے پتوں کی مانند
خیال کا بہاؤ
پھر اُدھر موڑیں
جہاں ابھی بھی پھول کھلتے ہیں
جہاں رقصاں ہیں بہاریں آج تلک
جہاں روشنی کے دئیے جلتے ہیں
اے میرے نوحہٌ دل
وہ بےخبر
اسے کیا پتہ
نہ کہہ سکیں گے
نہ رہ سکیں گے
لوٹ آئیں گے پھر بن کہے
تیرے در کے بھکاری
اک بار پھر
جھولی خالی
#RandomThoughts
Sunday, December 13, 2015
A life in the making:: First:
Monday, April 21, 2014
توبہ
اللہ
اللہ تعالٰی
میں چھوٹا میرے گناہ بڑے
لیکن تجھ سے، تیری رحمت سے بڑے
ہر گز نہیں، ہر گز نہیں
تو معاف کرنے والا
تو عظمتوں والا
تو شان والا
میں مٹی کا کیڑا
مٹی مٹی ہو جانے والا
تو لازوال ہے
تو پاک ہے
میں ناپاک غلاظتوں والا
مجھے جھاڑ دے
میرے آنسوؤں کا خیال کر
میری ندامتوں کی لاج رکھ
مجھے رحمتوں میں سمیٹ لے
مجھے پاک کر
مجھے صاف کر
تو شان والا
تو عظمتوں والا
مجھے رحمتوں میں سمیٹ لے
Monday, January 20, 2014
Tuesday, December 31, 2013
یادِ ماضی
عجب تماشہ ہے
جب رات گہری ہونے لگتی ہے
ساز چھڑ جاتے ہیں
بہتے نیلم اور جہلم کے ساز
چشموں سے بہتے جھرنوں کے ساز
بلاتے ہیں مجھے
جگاتے ہیں مجھے
بلند چوٹیوں سے اترتی یہ ہوا
چاندنی سی چمکتی یہ ہوا
ابھی بھی نوحہ خواں ہے
ان لمحوں کی
ان لفظوں کی
جو بیت کے بھی نہ بیتے...........